Publications



MY ARTICLES
تعلقات کو نبھانے کے لئے وعدوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔
••تعلقات کو نبھانے کے لئے عہد و پیماں کی ضرورت نہیں ہوتی
ضرورت ہوتی ھے تو بس ایک دوسرے سے مخلص ہونے کی، وہ تعلق چاہے دوستی کا ہو، محبت کا ہو، خون کا ہو یا احساس کا
اکثر جہاں عہد و پیماں زیادہ ہوتے ہیں وہیں رشتے جلدی زوال پزیر ہوتے ہیں
جن کو نبھانا ہوتا ھے ناں وہ نا تو بڑی بڑی قسمیں کھاتے ہیں اور نا ہی ہر بات کو جتاتے ہیں بس خاموشی سے نبھائے جاتے ہیں اور محسوس بھی نہیں ہونے دیتے کہ وہ خود کن حالات سے گزر رہے ہیں
آپ جب ان کو پکارو وہ آپ کے ساتھ آپ کا سایہ بن کر
موجود رہیں گے!!
اکثر چپ رہ جانے والوں کے بارے میں یہی خیال کیا جاتا ہے کے وہ ہار گئے ہماری باتوں کے جواب میں انکے پاس الفاظ نہیں ہیں ہم نے ان کو لاجواب کر دیا
مگر نہیں ہر گز نہیں
کبھی کبھی چپ رہنے والے اور ہر بات کو جلدی ختم کر دینے والے یا پھر کڑوے جواب دینے والے صرف اپنا آپ، آپ کے سامنے توڑنا نہیں چاہتے
آپ سے بھلائی کی بھیک نہیں مانگنا چاہتے آپ سے اپنی حالت پر افسوس نہیں کروانا چاہتے اور بدلے میں بے مروت کہلا کر برا بن جانے کو ہی بہتر سمجھتے ہیں
قدر کرنا سیكهیي
یاد ماضی
یادماضی
کبھی کبھی انسان اپنے ماضی سے باہرنکلنا بھی چاہے تو بھی نہیں نکل پا تا ۔ از۔ ا ے ۔ psychologist
میرے پاس اسکے دو حل ہیں عمل کرے گے تو یقین مانے ماضی سے بوھت آرام سے نکل پا ے گے ۔
پہلا حل ۔
ما ن لے کے آپ پینٹر ہیں ۔اور اپکا ماضی نا مکمل پینٹنگ ۔اپکا برا ماضی ا س میں سیاہ دھبوں کی مانند ھیں ۔اپنے پینٹر کے طور پر ان دھبوں کو دور کرنا ھے ۔اسکو خوب صورت بنا نا ہے ۔اس حل میں آپ کی خو د کار کو شش ہے ۔
دوسرا حل ۔
کلینکل phychology یہ کہتی ھیں کے یادوں کو مکمل مارا بھی جا سکتا ہے انسان کی زندگی میں کچھ وقعیات اسے بھی ہوتے ھے کہ انسان کے ذہن میں کچھ بھی باقی نہیں رہتا نا صرف یہ کہ یادوں کو اس طرح سے کھو یا بھی جا سکتا ھیں کہ وہ واپس آنا بھی چاہے تو واپس نا آ سکے گی ۔ا س حل میں حادثہ ضروری ہے ۔
تو ماضی کو ماضی کے رنگ بھر کے ہی یاد رکھے خاص کر کے جب آپ کے ماضی میں سیا ہ دھبے ہو ۔حادثے کا انتظار کرنے کی بجائے آرٹسٹ بن جاے۔ اور اپنے ماضی کی نا مکمل پینٹنگ کو پورا کرے ۔ا س میں مہارت سے سیا ہ دھبے ختم کر دے اس طرح ختم کرے جیسے کبھی تھے ہی نہیں
عجیب ہیں یہ لوگ بھی؟
عجیب ہیں یہ لوگ بھی !
اچھی لڑکی ہو تو فیس بک پر کیا کر رہی ہو ؟؟
ہمارے معاشرے میں عورت کے ساتھ مردوں کا منافقانہ رویہ !
---------------------
الله پاک نے ، اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اسلام نے تو عورت کو جہاں اتنی عزت و احترام دیا
مگر بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں آج بھی کئی جگہ عورت کو جوتی سے بد تر سمجھا جاتا ہے اور صرف دل بہلانے کا ایک کھلونا سمجھا جاتا ہے ،
میراخیال تھا ایسا صرف ہمارے معاشرے میں ہے کیونکہ ہم پورانے اقدار سے ابھی تک چھٹکارا نہیں پا سکے !
مگر ایک بات نے مجھے بڑا حیران کیا وہ یہ کہ نیٹ پر بھی عورتوں کا استحصال اسی طرح کیا جاتا ہے ، سب نہیں مگر "محدود سوچ کے حامل کچھ جاہل" مرد حضرات اپنی حرکتوں سے یہاں بھی باز نہیں آتے اور بلا وجہ خواتین کے ساتھ گھٹیا چھچھورا مذاق کرتے یا برا بھلا کہتے نظر آتے ہیں ....!
اچھے گھرانے کی لڑکیوں کا فیس بک پر کیا کام ؟؟
شریف لڑکیاں نیٹ استعمال نہیں کرتیں !
اچھی لڑکی ہو تو فیس بک پر کیا کر رہی ہو ؟؟
بڑی فارغ ہو ، گھر میں کوئی اور کام نہیں ؟
مندرجہ بالا یا اس سے ملتے عجیب و غریب جملے آپ کی نظر سے بھی کئی بار گزرے ہوں گے !
چلیں فی الوقت یہی مان لیا کہ آپ کی بات ہی حتمی ہے، آپ ہی اچھے ہیں مگر ایک سوال کہ جو اچھے ہوتے ہیں وہ تو دوسروں میں بھی ہمیشہ اچھائی ہی ڈھونڈتے ہیں نا ، پھر آپ سے یہ غلطی کیسے ہو گئی ؟؟ آپ کیوں بن بیٹھے خدائی فوجدار ؟؟
اور اگر نیٹ سچ مچ اتنی بری جگہ ہے تو آپ کیا کرنے آتے ہو نیٹ پر ؟؟
نیٹ اگر اچھے لوگوں کے لئے نہیں ہے تو ثابت ہوا کہ آپ خود بھی برے ہو تبھی نیٹ پر ہو!
نیٹ پر آنے والی خواتین اگر بری ہیں تو آپ کہاں سے اچھے ہوئے ؟؟ اور مخاطب ہی کیوں کرتے ہیں غیر عورتوں کو ؟؟ آپ تو اچھے ہیں نا ؟؟؟ (یہاں یہ بات واضح رہے کہ خواتین کی طرف سے مردوں کے نیٹ استعمال کرنے پر کبھی عتراض نہیں اٹھایا گیا)
ارے میرے بھائی ........
نیٹ کا اس میں کیا قصور ، کوئی بھی چیز بری نہیں ہوتی اس کا استعمال اس کو اچھا یا برا بناتا ہے اور یہ استعمال کرنے والے پر منحصر ہے !
میرا یہ ماننا ہے کہ اچھے یا برے ہونے کے لئے مرد و عورت کی شرط نہیں ہوتی اور دونوں میں سے کوئی بھی اچھا یا برا ہو سکتا ہے اور دونوں کا ہی یہ فرض ہے کہ اپنی اسلامی اور اخلاقی اقدار نہ بھولیں !!!
انٹر نیٹ کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے بس ! کیونکہ جب ایسے لوگ کسی کی ماں ، بہن کو برا بھلا کہ رہے ہوتے ہیں تو در حقیقت اپنی ہی شخصیت کی گندگی ظاہر کر رہے ہوتے ہیں ، ان کے اندر کا گند الفاظ کی صورت میں باہر آ رہا ہوتا ہے ، یہ سب انتہائی گری ہوئی باتیں ہیں جن سے پرہیز ضروری ہے!!!
اگر آپ اچھے ہوں گے تو اچھائی ڈھونڈیں گے اور اچھائی پر ہی نظر پڑے گی ، برے انسان کی نظر ہمیشہ برائی پر ہی پڑتی ہے !
یہاں ایسی باتیں سیکھئے جو آپ کو ایک اچھا انسان اور ایک اچھا مسلمان بننے میں مدد دے سکیں !!!
عام زندگی ہو یا انٹر نیٹ ، لوگوں کی بہنوں ، بیٹیوں کے ساتھ اسی طرح عزت و احترام کا سلوک کیجئے جس کی آپ دوسرے لوگوں سے اپنی بہن بیٹیوں کیلئے توقع کرتے ہیں !
کچھ باتیں بروقت سوچنے کی ہوتی ہیں۔
کچھ باتیں بوھت سوچنے کی ہوتی ہیں
کچھ دیر کے لئے مہمان کے سامنے اچھا اخلاق نبھا لینا بہت آسان ہے۔ اسی طرح رستے میں کوئی آپکو روک کر ایڈریس پوچھے، آپ انتہائی خوشدلی سے اسکو بتا دیں گے۔ سوشل میڈیا پر بھی آپکے بہترین اخلاق کی گواہیاں موجود ہونگی۔ مسئلہ تو وہاں ہوتا ہے جہاں ہر وقت کا ساتھ ہوتا ہے، لین دین ہوتے ہیں، توقعات ہوتی ہیں، قربانیاں ہوتی ہیں اور انکی ناقدریاں ہوتی ہیں۔ خاندان کے لوگ، قریبی دوست جن کے ساتھ سالہا سال کا ساتھ ہو تو رنجشیں بڑھنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ ہم ہی کیوں پہل کریں، کتنی بار جھکیں، آخر کیوں؟
پہلے تو یہ سوچیں کہ آخر رنجش کا سبب کیا ہے؟ وہ جو بہت قیمتی شال آپ نے بھابھی کو دلوائی، اگلے فنکشن پر انکی بہن کو اوڑھے دیکھی؟ فلاں سہیلی کبھی آپکو خود کال نہیں کرتی، ہمیشہ آپ ہی کریں تو کریں؟ آپ نے انکے بچے کی آمین پر پانچ ہزار روپے دیے اور وہ آپکے بچے کے پاس ہونے پر بس ہزار روپے پکڑا گئے؟ میاں سو رہے ہوں تو آپ انکی نیند کا خیال رکھ کر سرگوشیوں میں باتیں کریں اور آپ آرام کر رہی ہوں تو وہ ہر دروازہ، ہر الماری زور زور سے کھول بند کر رہے ہوں؟ یہی روز مرہ کی چھوٹی چھوٹی باتیں مل کر دل میں ایک گرہ سے ڈال دیتی ہیں۔ پہلی گرہ کے بعد اگلی بہت آسان ہو جاتی ہے۔ رشتے کی ڈوری الجھتی چلی جاتی ہے کہ سرا ملنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔ تو پہلی گرہ پر ہی محتاط ہو جائیں۔
بہترین گمان دل میں لائیں۔ بھابھی نے کیا خبر وہ شال اسلئے اپنی بہن کو دی ہو کہ اسے بہت اچھی لگی ہو، اور وہ اپنی عزیز ترین چیز تحفہ دینا چاہتی ہو۔ جو سہیلی آپکو کبھی خود سے کال نہیں کرتی، کیا خبر بہت مصروف ہو، یا فون کھو گیا ہو، نمبر گم گیا ہو۔ تحفہ آپ جو بھی دیں، کوشش کریں کہ بس اللہ کی خاطر اور محبت بڑھانے کی غرض سے دیں۔ اگر آپکو یہ احساس ہے کہ آپ مسلسل اچھا تحفہ دیتے ہیں، دوسرے ہر بار آپکی ناقدری کرتے ہیں تو انکے لیول پر آ کے تحفہ دے دیں کیونکہ تحفہ دینے کا مقصد محبت بڑھانا ہوتا ہے۔ اگر تحفہ ہی محبت گھٹانے کا سبب بن رہا ہے تو کوئی تبدیلی کریں۔ میاں کو بھی بتائیں کہ انکی فلاں بات سے آپ کو الجھن ہوتی ہے۔
خاموشی سے کڑھتے رہنے کے بجائے اپنی بات کہہ دیجیے۔
دیکھئے، بنا بتائے بس اللہ ہی کی ذات ہے جسکو سب پتہ ہو۔ انسانوں کو منہ سے بول کر بتانا پڑتا ہے۔ یہ طریقہ بہت غلط ہے، اورمیری بہنو میں تو عام ہے کہ دل ہی دل میں کڑھتی جائیں گی، اوور تھَنک کر کر کے بات الجھا دیں گی، چھے اور بندوں سے کہہ کہلا کر دل ہلکا کرنے کی کوشش میں لگی رہیں گی، لیکن اس متعلقہ بندے کو ہوا تک نہیں لگنے دیں گی۔ بھئی، بولیں جو مسئلہ ہے۔ بعض اوقات کوئی بات آپکے لئے بہت بڑی ہوتی ہے، جبکہ دوسرے کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ انہیں بتائیے کہ مجھے فلاں بات اس طرح محسوس ہوئی اور اس پر میری دل شکنی بھی ہوئی۔ سامنے والا بندہ یا تو اپنی وجہ آپکو بتائے گا جو آپکو پتہ نہ تھی، یا شرمندہ ہو کر آئندہ کے لئے احتیاط کرے گا۔ دونوں صورتوں میں رشتہ بہتر ہو جائے گا۔
توقعات کم اور حقیقت پسندانہ رکھیں۔
زندگی بہت مصروف ہے۔ ہر ایک اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہے۔ ایسے میں یہ توقع کرنا کہ کوئی صبح جاگتے ہی آپکو گڈ مارننگ کا میسج بھیجے یا رات سونے سے پہلے دن کی روداد آپ سے شیئر کرے اب اتنا پریکٹیکل نہیں رہا۔ اسی طرح سے آپکی سالگرہ، اینیورسری، آپکے بچوں کی سالگرہ کون یاد رکھے اب۔۔ کوئی یاد کر لے تو دل سے شکر گزار ہوں، نہ کرے تو ایزی رہیں۔
خود سے چیزیں ازیووم نہ کریں۔
ممکن ہے کوئی بیمار ہو، امتحانوں میں مصروف ہو، ذہنی طور پر سٹریس میں ہو اور بات ایسی ہو کہ آپ سے کہہ نہ سکتا ہو۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ رنجش کا ننھا سا بیج دل میں آئے تو اسکو استغفار کی گوڈی سے باہر نکالنے کی کوشش کریں، نہ کہ دن رات اسکو سوچ کا پانی اور توجہ کی روشنی دے کر تناور درخت بنائیں۔ بات کریں! اور جو کہنا ہے، ڈائرکٹ کہیں۔ سوشل میڈیا پر مبہم قسم کے پیغامات دینا بہت ہی بچگانہ رویہ ہے۔
لیکن!!
اب اسکے بعد بھی کسی کیساتھ رنجش بڑھتی جا رہی ہے۔ دل مسلسل بوجھل ہے۔ روح تکلیف میں ہے۔ اسکی کوئی خاص بات دل سے نکلتی نہیں۔۔ تو دیکھیے کہ کیا اس انسان کے ساتھ نبھانا بہت ہی ضروری ہے؟
اگر تو رحم کا رشتہ ہے تو جھک جانا، پہل کر لینا ضروری ہے، گو مشکل کام ہے۔ رحم کے رشتے توڑنے پر سخت وعید ہے اسلئے احتیاط بھی اتنی ہی زیادہ۔ شوہر تو پھر شوہر ہے، اس سے بھی پہل کر لیں جتنا ممکن ہو سکے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کسی بھی رشتے کے لئے باؤنڈریز بنائیں۔ ناقابلِ برداشت بات انکے نوٹس میں لائیں۔ مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا اسلئے کسی کو اجازت نہ دیں کہ آپکو یوز کرے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جسم کی طرح آپکی روح بھی آپکے پاس اللہ کی امانت ہے اور اس کا خیال رکھنا آپ پر فرض ہے۔ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ اپنے رویے سے آپکی روح گھائل کرے۔ رشتے کے اعتبار سے ایک حد تک جھکیے، آگے بڑھیے لیکن اگر پہل کرنا مزید مشکل ہو رہا ہے اور روح پر بوجھ دے رہا ہے تو راستہ الگ کر لیں۔ Let go کرنا ایک مشکل عمل ہے لیکن بار بار ہرٹ ہونے سے بہتر ہے کہ راستہ الگ کر لیا جائے۔ کسی بھی تعلق میں بہرحال۔۔ بہرحال درگزر کرنا ضروری ہے۔ ساتھ رہیں تب بھی، الگ ہو جائیں تب بھی۔ لاتعلقی کا مطلب یہ نہیں کہ کینے کا بوجھ دل میں رکھے باقی زندگی گزارنی ہے۔ معاف کریں اور آگے بڑھیں۔ آپکے مزاج کا کوئی بندہ آپکو مل ہی جائے گا۔ اور میرا تجربہ ہے کہ ڈھیروں کے بجائے وہ ایک آدھ جگری یار ہی کافی ہے
کاش کے ہم بھی سمبھل جائیں
۔اگر کسی کےصرف اچھے پہلو سے محبت کا آغاز ہوا ہےتو یقین کیجئےایک خامی کی مار ہے یہ محبت ..